غریب، محتاج اور بے سہاروں کا واحد ادارہ امام خمینی ٹرسٹ

غریب عوام کیلئےامام خمینی ٹرسٹ کی خدمات ترقی کی راہ پر گامزن غریب عوام کیلئےامام خمینی ٹرسٹ کی خدمات ترقی کی راہ پر گامزن فائل فوٹو

امام خمینی ٹرسٹ پاکستان کی ایک اسلامی فلاحی تنظیم ہے جس کے سربراہ علامہ سید افتخار حسین نقوی ہے۔  یہ ٹرسٹ قدررتی آفات میں ہنگامی امدادی کاموں کے علاوہ طب، تعلیم، روزگار، اجتمائی شادیا، جہیز،  غریبوں کی امدار، تعمرات مساجد و امام بارگاہ  سمیت مختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

 اس تنظیم نے بہت سے پروجیکٹس بھی ترتیب دیے ہیں، جن میں واٹر پروجیکٹ بھی ہے۔ اس کا کام میانوالی، گلگت، و دیگر ایسے علاقے جہاں سے پانی دور دراز سے لایا جاتا ہے تاکہ ان کے لیے آسانی مہیا ہو۔

 

 اس کی طرف سے ملک بھر میں ہسپتال بھی چل رہے ہیں، جن میں میانوالی، گلگت سمیت دیگر ہسپتال کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیکل کیمپس بھی ہیں، جو فری کیمپنگ کرکے لوگوں کو آسانیاں فراہم کرتے ہیں۔ تعلیم کے حوالے سے مرد اور خواتین کے لئے الگ الگ سکول اور کالج بنائے گئے ہیں۔

 

دینی تعلیم کے حوالے سے خواتین و حضرات کے لئے الگ الگ مدرسے قائم کئے گئے ہیں۔ ملک میں جو بھی وباء پھیلی ہو اس سے بچنے کے لیے فوری طور پر یہ بچوں کو احتیاطی تدابیر فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ عیادت کمیٹی ہے، اس کا کام مریضوں کی عیادت کرنا ہے۔

 

رمضان میں سحری و افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔ امام خمینی ٹرسٹ میں اسلامی سیمینار اور کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی طرف سے میانوالی اور اسلام آباد میں ریسکیو سینٹر کام کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم ہزاروں افراد کو فوری طبّی امداد کی ٹریننگ دے چکی ہے۔

امام خمینی ٹرسٹ نے فلاحی کاموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہیں۔

 

اجتماعی شادیاں:

 

کمر توڑ مہنگائی اور معاشی نا ہمواری نے زندگی کے تمام پہلوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ خاص طور پرجوان بیٹوں کے والدین کسی مسیحاء کے منتظر ہوتے ہیں۔ ایسے میں امام خمینی ٹرسٹ نے مفلس اور نادار گھرانوں کی بچیوں کی باعزت رخصتی کے لئے اجتماعی شادیوں کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے شروع کر رکھا۔ غریب اور مستحق خاندانوں کی بیٹیوں کو با عزت طریقے سے نکاح کے بندھن میں باندھنے کی کاوش۔ ۔ 

 

 

 اس سکیم کے تحت امام خمینی ٹرسٹ کےزیر اہتمام 14000 سے زائد اجتماعی شادیاں ہو چکی ہیں جس کا کریڈٹ امام خمینی ٹرسٹ کو جاتا ہے۔ ماڑی انڈس میں ایک سو دس جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی پر وقارتقریب منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب میں علامہ سید افتخار حسین نقوی نے کہا کہ غریب والدین کے اہم دینی فریضے کی انجام دہی میں معاونت میں سب صاحب استطاعت کو آگے بڑھ کر حصہ لینا چاہیے.

 

 

پاکستان کے مختلف شہروں اور گاوں میں ہونے والی اجتماعی شادئیاں امام خمینی ٹرسٹ کی زمہ داری بن چکی ہے جس کو ٹرسٹ بخوبی اور خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہا ہے۔

 

 

امام خمینی ٹرسٹ ان خواتین کی بھی مدد کرتا ہے جن کو مناسب رشتے نہ مل رہے ہو یا غربت کی وجہ سے شادی نہ کر پا رہے ہو تو ان کے لئے ٹرسٹ بھر پور مدد فراہم کرتا ہے۔

 

  انجمن سماجی بہبود میانوالی کے زیر اہتمام ،علامہ سید افتخار حسین نقوی کے زیر نگرانی ماڑی انڈس میں ایک سو دس جو ڑے شادی کے خوبصورت بندھن میں بندھ گئے.

 

امام خمینی ٹرسٹ کی محنت اور لگن نے ایسے بہت سے بے آسرا لوگوں کے لئے آسانیاں فراہم کر دی جس کا اللہ کے سوا کوئی مددگار نہ تھا اور وہ سارے جوڑے جو اللہ کی مدد سے انجام تک پہنچے ہیں انکی دعائیں امام خمینی ٹرسٹ کے سربراہ علامہ سید افتخار حسین نقوی کے ساتھ ہے۔ 

 

جہیز کی فراہمی:

 

اجتماعی شادیوں کے ساتھ ساتھ ہرجوڑے کو 70، 70 ہزار کا جہیز فراہم کیا جاتا ہے جس میں ڈبل بیڈ، فریج، استری، ٹی وی، ٹیبل، کرسیاں، برتن، کمبل، رضائی، صندوق، ڈریسنگ ٹیبل، الماری اور دیگر ضروری اشیاں مہاں کی جاتی ہیں۔

 

 

امام خمینی ٹرسٹ ضرورت کی ہر وہ چیز جوڑوں کو فراہم کرتا ہے جس سے جوڑئے آرام اور سکون سے اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔

 

 

امام خمینی ٹرسٹ کے اس عمل کو دیکھ کر بہت سے لوگوں کے لئے یہ ایک سہارہ بن گیا جو اگر کسی چیز کی استطاعت نہ رکھتے ہو تو وہ امام خمینین ٹرسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

 

انفرادی امداد:

 

امام خمینی ٹرسٹ اجتماعی شادیوں کے علاوہ انفرادی طور پر بھی جہیز کی بابت امداد کرتا ہے جو اجتماعی پروگرامز کے علاوہ ہے۔ 

 

 

ٹرسٹ انفرادی امداد میں ہر گھرانے کو 20 سے 25 ہزار روپے تک مدد کرتا ہے اور اس سے ہر سال سینکڑوں گھرانے مسفید ہوتے ہیں۔

 

 

انفرادی امداد جو کہ ایک ایسا عمل ہے جس سے انسان اپنی ضرورتوں کو پورا کر سکتا ہے اور اس کام کو امام خمینی ٹرسٹ نے عبادت سمجھ کر سرانجام دیا۔

 

شعبہ فراہمی آب:

 

پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے لیکن ایسے میں پاکستان کے کئی علاقہ جات ایسے بھی ہیں جہاں لوگ پینے کے لئے صاف پانی سے محروم ہیں اور بارشوں اور تالابوں کے گدلےپانی پینے پرمجبورہیں۔ انسان اورجانور ایک ہی تالاب سے سیراب ہوتے ہیں۔

 

بچے اور خواتین تمام دن 8 سے 10 کلومیٹر کا سفرطے کر کےپرانے کنووں اور بارشی تالابوں سے پانی لاتے تھے اور صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو مختلف بیماریاں لگ جاتیتھی۔ 

 

 

امام خمینی ٹرسٹ کے سربراہ چئیرمین علامہ سید افتخار حسین نقوی نے اس علاقے کا دورہ کیا اورا فرہمی آب کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا۔

 

(1) ہینڈ پمپ:

 

پاکستان کے میدانی اور بعض پہاڑی علاقوں میں نلکا لگا کر پانی حاصل کیا جاتا ہے۔ ایسے مقامات پر امام خمینی ٹرسٹ لوگوں کو فری نلکے لگوا کے دیتا ہے۔ امام خمینی ٹرسٹ نے اب تک 1729 ہینڈ پمپ لگوا کر دئے ہیں۔

 

 

یہ نلکے غریب افراد کے گھر اور عمومی مقامت جیسے مساجد، قبرستان، سکول، بازار وغیرہ میں لگائے جاتے ہیں جس سے عوام کے لئے مکمل سہولت ہو۔

 

(2) ٹربائن سکیم:

 

امام خمینی ٹرسٹ نے ہر میدان میں عوام الناس کی خدمت کی ہے لیکن امام خمینی ٹرسٹ کے جس پروجیکٹ کو پورے پاکستان میں سراہا گیا ہے وہ ہے ضلع راجن پور میں پانی کی فراہمی۔ اب تک امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے 27 آبادیوں میں ٹربائنز نصب کر دئے گئے ہیں۔

 

 

اس کے علاوہ ضلع ڈیرہ غازی خان  میں 2، ضلع میانوالی میں 1 اور ضلع بلوچستان کے علاقہ رگنی میں ایک ٹربائن نصب کیا گیا ہے جس سے مقامی لوگ استعفادہ حاصل کر رہے ہیں۔

 

راشن کی تقسیم:

 

امام خمینی ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہر سال ماہ مبارک رمضان سے قبل ضلعی میانوالی، ڈیرہ اسماعیل خان اور بھکر کے اضلاع میں غریب خاندانوں میں ماہ مبارک رمضان کے لئے مہینہ بھر کا راشن انکی دہلیز پر پہنچایا جاتا ہےجو انکی خوردونوش کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

 

 

جس نے ایک انسان کی مدد کی اس نے عالم اسلام کی مدد کی۔ اگر آپ دس روپے کی مدد بھی کسی کے ساتھ کرے گے تو اللہ کے ہاں وہ دس روپے دس ہزار نیکیوں کے برابر ہے۔

 

لباس کی تقسیم:

 

ارشاد نبوی ہےکہ جس نے ایک بے لباس کا تن ڈھانپا گویا اس نے پوری انسانیت کو لباس فراہم کر دیا۔ امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے ہر سال عیدالفطر سے پہلے پنجاب کے ضلع میانوالی، بھکر، لیہ،مظفرگڑھ،ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور ڈیراہ اسماعیل خان کےہزاروں مستحق عوام مٰن لباس تقسیم کئیے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ 15 سال سے جاری ہے۔

 

 

مجبور اور لاچار لوگ ایک ایک جوڑے میں عرصہ گزار دیتے ہیں جس کو دیکھ کر دل میں یہ گمان آجاتا ہے کہ اگر ہم اتنا اچھا پہن سکتے ہیں تو یہ لوگ کیوں اس نعمت سے غافل ہے اس لئے امام خمینی ٹرسٹ نے لباس تقسیم کا عمل شروع کرنے میں زرا بھی دیر نہ لگائی اور اس عمل کو جلد سے جلد شروع کر دیا۔

 

یتیموں کی سرپرستی:

 

ارشاد رسول اکرم ہے کہ جس نے محبت اور شفقت کے ساتھ کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا تو اس شخص کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال ااتے ہیں اس کی اتنی برائیاں ختم کر کے اتنی ہی تعداد میں نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔ یتیمون کی کفالت پیامبر گرامی کا پسندیدہ ترین عمل رہا ہے۔

 

 

 

امام خمینی ٹرسٹ اہل خیر کے تعاون سے اس وقت سینکڑوں یتیموں کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ماہانہ وظیفہ کے علاوہ سکول کی کتب، یونیفارم اور فیس ادا کر کے یتیموں کی تعلیم و تربیت اور انہیں معاشرے میں باعزت مقام دلوانے میں کوشاں ہے۔

 

روزگار سکیم:

 

اس سکیم کے تحت بے روزگارنوجوانوں کو وسائل روزگار مہیا کئے جاتے ہیں اور آسان شرائط پر قرض الحسنہ فراہم کیا جاتا ہےتاکہ رزق حلال کما کر عزت کی روٹی دے سکیں۔ اس کے عالاوہ بیواہ خواتین اور یتیم بچیوں کو سلائی کڑاہی کی ٹریننگ دے کرٹرسٹ کی طرف سے دستکاری مشینیں ہدیہ دی جاتی ہے تاکہ وہ خود روزگار حاصل کر سکیں۔

 

 

بے روزگار افراد سے ملک اپاہج ہو جاتا ہے کیونکہ وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا جن کی عوام بے روگار ہو۔ ہر بااثر انسان کو ایسا اقدام اٹھا لینا چاہئیےجس سے عوام کی مدد ہو سکے جیسے امام خمینی ٹرسٹ سرانجام دے رہا ہے۔

 

تعمیر مساجد:

 

مسجد خدا کا گھر ہے اور اس میں ادا کی جانے والی نمازدین کا ستون ہے لہازا اس کی اہمیت کو جانتے ہوئے ایسے مقامات بلخصوص دیہات کہ جہاں پر مقامی افراد مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے مسجد بنانے سے قاصر تھے وہاں پر امام خمینی ٹرسٹ  نے مساجد تعمیر کروائیں تاکہ خدا کے بندے اپنے پروردیگار کی بارگاہ میں سر بسجودہو سکیں۔

 

 

  

میانوالی اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں 24 مساجد اور آزاد کشمیر میں 12 مساجد تعمیر کروائی ہے۔ اسکے علاوہ ملک بھر میں 50 سے زائد مساجد کی جزوی تعمیرومرمت میں امداد کی۔

 

قدرتی آفات میں خدمات:

امام خمینی ٹرسٹ ناگہانی حوادث اورقدرتی آفات کے فورا بعد متاثرین کی بحالی اورانکی بنیادی ضروریات کو مہیاکرنے کے لئے اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے میدان عمل میں نظر آتا ہے۔

 

(1) زلزلہ گان کی امداد:

 

آزاد کشمیر میں زلزلہ کے فورا بعد متاثرین زلزلہ کے درمیان گرم لباس 5000، جستی چادریں 2000، خیمہ جات 1000، ادویات مالیت 5 لاکھ روپے، گرم بستر 5000، گرم چادریں 5000، تیل کے چولہے 100، راشن کے 5000 پیک کہ جس میں ضرورت کی ہر چیز موجود تھی، تقسیم کئے گئے۔ 

 

 

اسکے علاہ عید الفطر پر علیحدہ پیکج دیا گیا جس میں اشیائے خوردونوش کے 5000 پیک تھے۔

 

(2) سیلاب زدگان کی امداد:

 

سیلاب کے دوران امام خمینی ٹرسٹ کے زیرانتظامہ تقریبا ایک ہفتے تک رزانہ 1000 کلومیٹر چاول پکا کر تقریبا 2000 ضلع میانوالی کے متاثرین تک پہنچائے گئے۔ اسکے علاوہ متاثرین تک 20000 بوتلے پینے کے صاف پانی کی بھی فراہمی کی گئی۔

 

  

اسکے بعد جب سیلاب کی تباہ کاریوں کا دائرہ بڑھا  اور سیلاب میانولای کے بعد لیہ، بھکر، مظفرگڑھ، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسماعیل خان، جھنگ، سرگودھا، رحیم یار خان میں داخل ہوا تو امام خمینی ٹرسٹ نے بھی اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کر دیا  اور متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر  راشن کے 9950 پیکٹ تقسیم کئے گئے۔

 

(3) ماہ رمضان میں سیلاب میں خدمات:

 

سیلاب کے دوران ماہ رمضان میں میانوالی اور بھکر کے مختلف علاقوں میں تقریبا 4000 افراد کے لئے افطاری کا بندوبست کیا گیا۔ میانوالی اوربھکر کے متاثرہ علاقے مین عید کے موقع پر تقریبا 1500 جوڑے کپڑوں کے تقسیم کئے گئے۔

 

 

  

کوٹ ادو شہر میں ماہ رمضان کے دوران ایک ہفتے کے لیے دسترخوان لگایا گیا جس سے تقریبا 7000 افراد نے استفادہ کیا۔ مختلف اضلاع میں 5000 آٹے کے تھیلے بے گھر افراد میں تقسیم کئے گئے۔ 8000 رضائیاں تقسیم کی گئی۔

 

(4) لینڈ سلائڈنگ کی امداد:

 

امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے گلگت بلتستان کے علاقے شیگری میں لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی فوری امداد کی جاتی ہے

 

 

 

سکردوں میں امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے خصوصی میڈیکل کیمپس بنائے گئے جس میں مریضوں کے لئے ہر سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

 

 

لینڈ سلایڈنگ جو کہ ایک اچانک سے آنے والے ہوتا ہے جس سے آگاہی بہت ہی کم لوگوں کو ہوتی ہے اور کچھ تو اپنا بندوبست کر لیتے ہے اور کچھ بیچارے اس طوفان کے زد میں آجاتے ہیں۔

 

(5) متاثرین سیلاب کے لئے مکانات کی تعمیر:

 

امام خمینی ٹرسٹ نے مندرجہ بالا اقدامات کرنے کے بعد ایک انتہائی اہم سمت میں کام شروع کیا اور وہ یہ تھا کہ جو متاثرین اس سیلاب میں بےگھر ہو گئے تھے کم از کم ایک خاندان کو ایک کمراہ بنا کر دیا جائے  تاکہ سردیوں کے موسم میں لوگوں کو چھت فراہم ہو سکے۔

 

  

اس ہدف کو سامنے رکھ کرامام خمینی ٹرسٹ نے مہم کا آغاز کیا اور میانوالے، لیہ، مظفرگڑھ ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاع میں مجموعی طور پر سیلاب متاثرین کے لئے 900 مکانات تعمیر کرائے۔ اسکے علاوہ تقریبا 300 مکانات جو سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے اور قابل مرمت تھے انکی مرمت کراوئی گئی۔

 

 شعبہ تبلیغ و تروج دین:

 امام خمینی ٹرسٹ کے اہداف میں سے ایک فروغ علم و عمل  اور تبلیغ دین ہے۔ تبلیغ دین وقت کی بہت بڑی ضرورت ہےاورہمارے لئے عین فریضہ بھی، لہازا اسکے ساتھ بہت سارے تبلیغی کام کئے جا رہے ہیں۔

 

(1) تبلیغات اسلامی:

 

اس شعبہ کا آغاز 1984 میں ہوا۔ اس کے تحت ملک کے مختلف اضلاع میں سو سے زائد مقامات پر مستقل پیش نماز حضرات اپنے تبلیغی فرائض انجام دے رہے ہیں اور سینکڑوں دینیات سنٹر قائم ہے جہاں پر بچوں کو قران اور بنیادی دینی تعلیمات دی جاتی ہیں۔

 

 

اس شعبہ کے تحت مبلغین و مبلغات کے لئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد اور ملک کے طول و عرض میں تبلیغی مشن روانہ کئے جاتے ہیں۔

 

(3) فروغ عزاداری:

 

اسکا آغاز 1983 میں ہوا اور اسکے تحت ضلاع میانوالی اور دیگر اضلاع جو امام خمینی ٹرسٹ کے دئرہ کار میں آتے ہیں عزاداری کیٹیاں تشکیل دی گئی جنکا ہدف اور مقصد عزاداری سے متعلق درپیش مسائل کا سامنا اور بروقت حل نکالنا ہے اور جہاں پرکسی بھی وجوہات کے بنا پر عزاداری نہیں ہوتی وہاں پر مجالس وعزاداری کا بپا کرنا ہے۔

 

 

مجالس میں علم اور تابوت کی تنظیم، سبیلیں لگانا، سیکیورٹی فراہم کرنا یہ سب زمہ داریاں امام خمینی ٹرسٹ کے زمے آتی ہے جس کو وہ بخوبی نبھا رہے ہیں۔

 

(4) سیمینار کانفرنسز کا انعقاد:

 

لوگوں کو علم و آگاہی فراہم کرنے اور مزہبی تنگ نظری وعدم برداشت کی روک تھام کے لئے امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے مختلف اضلاع میں کانفرنسز، سیمینارز اور پروگرامز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں علماء، دانشوراور مفکرین عوام الناس کو مستفید کرتے ہیں۔

  

 

 اتحاد بین المسلیم، عالمی امن کانفرنس، وحدت امت کانفرنس، سیرت کانفرنس، عظمت و مودت اہل بیت کانفرنس، ہفتہ وحدت، عشرہ بیادامام امت، جشن ولایت، جشن مسرت وغیرہ۔

 

 

ان پروگرامز کا ہدف وحدت بین المسلمین، وسیع سطہ پر علماءاہل سنت سے ارتباط اور مومنین سے شعور اجاگر کرنا ہے، سال کے دوران مختلف دینی پروگرامز منعقد کئے جاے ہیں۔